تعارف :
زندگی کے نشیب و فراز سے گذرتے ہوئے جب کوئی فرد غیر جانبدار ہوکر آسمانی کتب پر غور و فکر اور اپنے اسلاف کی سیرت کا مطالعہ کرتا ہے تو فرد کو یہ سمجھ میں آجاتا ہےکہ اگر مذہبی احکامات کو مضبوطی سے تھام لیا جائے اور اسلاف کی سیرت پر عمل کیا جائے تو قدم بہ قدم بذات خود فرد میں اور لوگوں میں یہ شعور بیدار ہوگا کہ ہم سب ایک ہیں ،ہماری خوشیاں ،ہمارے غم ،سانجھے ہیں انھیں بانٹ کر ہم مذہبی حقوق اور حقوق العباد کا حق کسی حد تک ادا کر سکتے ہیں اور اُن مصائب و آلام اور رنج و غم جو ہم اپنے ہی ہاتھو ں دانستہ اور نا دانستہ کمالیتے ہیں سے چھٹکارا پا سکتے ہیں
ان افکار کے ساتھ تصوف کی تعلیات کے ذریعے کیوں نہ ایسا ماحول اُجاگر کیا جائے جہاں آپس میں اتحادہو ،دوسروں کی مصیبت میں اُ ن کا ساتھ دیا جائے ۔ خبر سن کر تحقیق کی جائے ،سچائی جاننے کے بعد فیصلہ کیا جائے،مصیبت میں کسی کو تنہا نہ چھوڑا جائے ،خیر خواہی اور طرفداری کا جذبہ ہو، ہر انسان دوسرے انسان کو اپنے وجود کا حصہ سمجھے،تمام انسان ایک جسم کی مانند ہوں کوئی ہاتھ ،کوئی آنکھ اور کوئی کان ہو جس طرح ہم اپنے جسم کی حفاظت کرتے ہیں اسی طرح ہر انسان کی بھی حفاظت کی جائے۔ زید کی خوشی میری خوشی اور بکر کا غم میرا غم ہو ،کوئی تنہا نہ رہےاورکسی پر ظلم نہ ہو۔